This is a scene from fourteen hundred years ago.

اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَـرُ ۔

یہ چودہ سو سال پہلے کا منظر ہے۔

مکے کے سب سے رزیل کافر نے سمجھا تھا کہ قافلے کے سارے سامان گھوڑوں‛ اونٹوں حتی کہ انسانوں کو اپنے ارد گرد حلقے کی شکل میں قطار در قطار ترتیب دے کر اس کا بیٹا بچ جائے گا۔

چنانچہ قافلے کا سارا سامان ایک جگہ طے کیا گیا۔ اس کے اوپر اس کا بستر بچھایا گیا۔ چاروں طرف دائرے کی شکل میں قافلے کے کارندے محو استراحت ہوئے۔ ان کے باہر والے حلقے میں گھوڑے اور اونٹ باندھے گئے۔ رات ہوئی سب سو گئے۔ ایک درندہ آیا۔ سب کو پھلانگ کر سیدھا اس کے بستر پر پہنچا اور اور اسے چیر پھاڑ کر چلا گیا۔

یہ ابو لہب کا بیٹا تھا جو باپ کی معیت میں تجارتی قافلہ لے کر نکلا تھا۔ لیکن اس نے محمد (ﷺ) کی گستاخی کی تھی اور ان سے ہاتھا پائی کی تھی۔ زبان نبوت (ﷺ) سے یہ الفاظ نکلے تھے ۔
اللھم سلط علیہم کلبٌ من کلابک۔
اے اللہ اس پر جنگلی کتوں میں سے کوئی کتا مسلط کر دے۔

کافروں کے سردار ابو لہب کو بھی یقین تھا کہ زبان نبوت (ﷺ) سے نکلے الفاظ ضرور پورے ہو کر رہیں گے۔ لیکن اپنی طرف سے ساری حفاظتی تدابیر اختیار کیں لیکن پھر بھی کامیاب نہ ہو سکا۔

اس واقعے کے چودہ سو سال بعد پھر ویسا ہی منظر چشم فلک نے دیکھا۔
“لارس ولکس” کے سرپرست یہ سمجھ رہے تھے کہ پولیس سکواڈ میں وہ بالکل محفوظ ہے۔ اسے کوئی گزند نہیں پہنچا سکتا۔ ہر وقت پولیس کی گاڑی اور کیمروں کی آنکھوں میں مکمل سیکورٹی کے ساتھ گھومتا تھا۔ کشادہ سڑکیں اور بلٹ پروف گاڑی۔ کوئی محمد (ﷺ) کا دیوانہ گزند پہنچائے یہ تو دور کی بات، پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا تھا۔

لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ آسمانوں پر بھی محمد (ﷺ) کا محبوب ہے جو فیصلہ سُنا چکا ہے۔
اِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَـهْزِئِيْنَ
بے شک ہم تیری طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کے لیے کافی ہیں

آسمانوں پر فیصلہ ہو چکا تھا کہ اس کو آخرت میں واصل جہنم تو کرنا ہی ہے لیکن دنیا بھی اس کی جہنم کے نظارے دیکھے گی۔
وہ ملک جہاں ٹریفک حادثات کی شرح انتہائی کم ہے۔
جہاں ایک لاکھ میں صرف دو آدمی ٹریفک حادثات میں مرتے ہیں۔ اس میں بھی پولیس سکواڈ کی گاڑی میں حادثے کا امکان انتہائی کم اور حادثے میں آگ لگ جانے کا امکان ریاضی کی زبان میں پرابیبلیٹی نہ ہونے کے برابر۔

لیکن گستاخوں کے لیے اللہ کافی ہے۔
اسے گستاخوں کے لیے نشان عبرت تو بنانا تھا۔ لہذا تمام تر حفاظتی انتظامات کے باوجود ٹرک اس کی گاڑی سے ٹکرایا اور گاڑی آگ کے شعلوں کی نذر ہو گئی۔ موت کے وقت کے بارے میں اللہ کا فرمان ہے۔

وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ یَتَوَفَّی الَّذِیۡنَ کَفَرُوا ۙ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَضۡرِبُوۡنَ وُجُوۡہَہُمۡ وَ اَدۡبَارَہُمۡ ۚ وَ ذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡحَرِیۡقِ
اور کاش تم اس وقت کی کیفیت دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں کہ ان کے چہروں اور پیٹھوں پر مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں اب آگ کے عذاب کا مزا چکھو۔

دنیا میں ہی اسکو جلتا ہوا دکھا کر فرعون کی طرح نشان عبرت بنا دیا گیا۔ اب تک کروڑوں افراد اس عبرتناک موت کی ویڈیو دیکھ چکے ہیں۔
اتنے لوگوں نے اس کے خاکے نہیں دیکھے تھے جتنے اس کی عبرتناک موت کا نظارا کر چکے ہیں۔

کہاں رفعت محمد ﷺ کی، کہاں تیری حقیقت ہے
شرارت ہی شرارت بس تیری بے چین فطرت ہے

مذمت کررہا ہے تو شرافت کے مسیحا کی
امانت کے دیانت کے صداقت کے مسیحا کی

اگر گستاخیِ ناموس احمد کرچکے ہو تم
تو اپنی زندگی سے قبل ہی بس مر چکے ہو تم

Leave a Comment